#Coronavirus: ہلاکتوں کی تعداد 3000 سے زیادہ، بڑے شہر کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو کیسے روک سکتے ہیں

Coronavirus ہلاکتوں کی تعداد 3000 سے زیادہ، بڑے شہر کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو کیسے روک سکتے ہیں

چین کی جانب سے 42 نئی ہلاکتوں کی تصدیق کی بعد دنیا بھر میں کورونا وائرس کی وجہ ہونے والی اموات کی تعداد 3000 سے تجاوز کر گئی ہے۔

ان میں سے 90 فیصد اموات چین کی صوبے ہوبائی میں پیش آئیں جہاں گذشتہ دسمبر میں اس وائرس کی سب سے پہلے تشخیص ہوئی۔

وائرس دنیا میں پھیلنے کے بعد چین کے علاوہ دس ممالک میں بھی ہلاکتیں ہوئی ہیں جن میں اٹلی میں 30 اور ایران میں اب تک 50 کی تصدیق ہوئی ہے۔

عالمی طور پر اب تک کورونا وائرس کے 90 ہزار کیسز سامنے آئے ہیں اور چین سے باہر یہ زیادہ تیزی سے پھیل رہا ہے۔ تاہم عالمی ادارہ صحت کے مطابق زیادہ تر مریضوں کی علامات میں شدت نہیں ہے اور کورونا وائرس سے پیش آنے والی اموات کی شرح بھی پانچ فیصد سے دو فیصد پر آ گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

آخر کورونا وائرس شروع کہاں سے ہوا؟

کورونا سے متعلق چند بنیادی سوالات اور ان کے جواب

کورونا وائرس کی علامات کیا ہیں اور اس سے کیسے بچیں؟

اس وقت کورونا وائرس انٹارکٹکا کے علاوہ تمام براعظموں میں موجود ہے اور پہلی مرتبہ یہ چین سے باہر زیادہ تیزی سے پھیل رہا ہے۔

بڑے شہر جہاں لوگ رہتے ہیں اور ایک ساتھ کام کرتے ہیں، وہاں وبا پھوٹنے کا امکان تشویش کا بڑی وجہ ہے۔

دنیا بھر میں بڑے شہروں کو درپیش مسائل درج ذیل ہیں اور ساتھ ہی ہم نظر دوڑائیں گے کہ ان شہروں نے ان مسائل سے نمٹنے کے لیے کیا اقدام اٹھائے۔

بڑے ہجوم


ایسی تقریبات جہاں لوگ جوق در جوق آتے ہیں مثلاً میچ وغیرہ، وہاں وائرس پھیلنے کا ممکنہ خدشہ ہوتا ہے اور ایسی جگہیں پہلے سے ہی کورونا وائرس سے متاثر ہو رہی ہیں۔

کورونا وائرس پھیلنے کی وجہ سے شنگھائی میں ہونے والی چینی فارمولا ون گرینڈ پری ملتوی کر دی گئی۔

چھٹی ایشیئن چیمپیئن لیگ گیمز بھی ملتوی کر دی گئیں۔ ان میں چار ایرانی ٹیمیں شرکت کر رہی تھیں۔

یورپ میں رگبی اور فٹبال کے میچ جس میں اطالوی ٹیمیں شرکت کر رہی ہیں، التویٰ کا شکار ہو گئے۔

لیکن عالمی کھیلوں کے کیلنڈر میں سب سے بڑی رکاوٹ ٹوکیو اولمپکس میں ہو سکتی ہے جن کا آغاز 24 جولائی کو ہونا ہے۔

ابھی تک اولمپک سے پہلے جاپان میں مختلف ثقافتی مقامات پر ٹارچ جلا کر سفر کرنے والی تقریب کو مختصر کرنے کا کہا گیا ہے لیکن انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی نے کورونا وائرس کے بہت زیادہ پھیلنے کی صورت میں اولمپک گیمز کو منسوخ کرنے سے انکار نہیں کیا۔

کھیلوں کے علاوہ مذہبی تقریبات پر بھی پابندیاں لگائی گئی ہیں۔

سعودی عرب کی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں غیرملکی زائرین کا داخلہ معطل کر دیا گیا ہے۔


سکول


زیادہ سے زیادہ حکومتیں اپنے سکولوں کو کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے منصوبے بنانے کا مشورہ دے رہی ہیں

جاپان، تھائی لینڈ، ایران اور عراق جیسے ممالک میں سکول اور یونیورسٹیاں عارضی طور پر بند کر دی گئی ہیں

امریکہ اور برطانیہ میں سکول بند کرنے کی تجویز نہیں دی لیکن برطانیہ میں چار سکولوں نے گہری صفائی کے پیشِ نظر تمام کلاسیں منسوخ کر دیں کیونکہ سکول کے طلبا اٹلی سے سکیئنگ کر کے واپس آئے تھے

ایسے والدین جنھوں نے حال ہی میں اپنے بچوں سمیت ایران، چین، ہانگ کانگ، جنوبی کوریا، جنوب مشرقی ایشیا اور شمالی اٹلی کا سفر کیا ہے، انھیں گھر رہنے اور بچوں کو سکول نہ بھیجنے کی تاکید کی گئی ہے

 ( دفاتر )

کورونا وائرس دنیا کے سب سے اہم ٹیکنالوجی کے مراکز میں کاروباری طریقوں کو متاثر کر رہا ہے۔

امریکی شہروں سان ڈیاگو اور سان فرانسسکو میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے اور دفاتر میں کام کرنے والے ملازمین کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ کمپنی میں آنے والے ملاقاتیوں کے ساتھ ہاتھ نہ ملائیں۔

فیس بُک نے مارچ میں ہونے والی ایک سالانہ مارکیٹنگ کی کانفرنس منسوخ کر دی ہے اور سان فرانسسکو میں ہونے والی دنیا کی بڑی سائبرسکیورٹی کانفرنس میں سے بڑے سپانسر اور نمائش کنندگان نے حصہ لینے سے انکار کر دیا ہے۔^^

امریکی سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن نے ہدایت نامہ جاری کیا ہے جس میں آجروں کو تجویز دی گئی ہے کہ وہ ملازمین کے گھر سے کام کرنے کی حوصلہ افزائی کریں خاص طور پر اگر انھیں بخار ہو یا سانس کی تکلیف جیسی علامات ہوں.,,



ہسپتال


چونکہ کورونا وائرس کا کوئی علاج نہیں ہے اس لیے ہسپتال علامات کو دور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

مریضوں کو قرنطینہ میں رکھنے کی تاکید کی گئی ہے جبکہ طبی عملے کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ممکنہ کیسز سے نمٹتے ہوئے حفاظتی لباس پہنیں۔

امریکی اور برطانوی حکام نے پیشنگوئی کی ہے کہ اگر کورونا بڑے پیمانے پر پھیلتا ہے تو ہسپتالوں کو غیرفوری پروسیجرز کو ملتوی کرنا پڑے گا اور فون پر علاج میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

ایک اور تشویش بھی سامنے آئی ہے کہ مریضوں کی بڑھتی تعداد سے ہسپتال کیسے نمٹ پائیں گے جبکہ پہلے سے ہی وہ اپنی تمام تر سروسز فراہم کر رہے ہیں۔


Comments